بالی وڈ اداکارہ عالیہ بھٹ کا کہنا ہے کہ جرمنی کے رہنما اڈولف ہٹلر میں ان کی دلچسپی رہی ہے۔
بی بی سی کی ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میری سکول کے نصاب میں کبھی دلچسپی نہیں رہی لیکن تاریخ کی کتاب میں بطور خاص میں اڈولف ہٹلر کے بارے میں پڑھتی تھی۔‘
یہ بھی پڑھیے
دوسری عالمی جنگ سے اپنے خاندان کے تعلق کے بارے میں انھوں نے بتایا: ’میں نصف جرمن ہوں۔ میری نانی کے والد جرمن تھے جو ہٹلر کی مخالفت کرنے والے ایک خفیہ اخبار سے منسلک تھے۔ نازیوں کو یہ پسند نہیں تھا اس لیے انھیں کنسنٹریشن کیمپ میں رکھا گیا۔‘
کیا وہ ہٹلر کی شخصیت سے متاثر تھیں؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ انھیں پسند تو نہیں کرتی تھیں لیکن نانی کے والد کی وجہ سے ان کے بارے میں پڑھتی تھیں۔
’غلط پروپیگنڈے سے کشمیر کو نقصان‘
عالیہ بھٹ کہتی ہیں کہ ’کشمیر کے متعلق غلط بیانی کی جاتی ہے۔ یہ بات لوگوں کے ذہن و دل میں بٹھا دی گئی ہے کہ کشمیر غیر محفوظ ہے لیکن سچ یہ ہے کہ کشمیر پوری طرح محفوظ ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
عالیہ ان دنوں اپنی اگلی فلم ’راضی' کی شوٹنگ کے سلسلے میں کشمیر میں ہیں اور اطلاعات کے مطابق فلم کی زیادہ تر شوٹنگ اسی خطے میں ہوئی ہے۔
عالیہ بھٹ کہتی ہیں کہ جب ان کی ملاقات کشمیر کے مقامی لوگوں سے ہوئی تو انھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس غلط اور خراب پروپیگنڈے کے سبب وہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور ان کی آمدن متاثر ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر میں آمدن کا ایک اہم ذریعہ سیاحت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عالیہ بھٹ کی فلم 'راضی' سنہ 1971 میں ہونے والی انڈیا پاکستان جنگ پر مبنی ہے اور اس فلم میں عالیہ بھٹ ایک جاسوس خاتون کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
کہانی کے مطابق جاسوسی کے ایک مشن کے تحت ان کی شادی پاکستان میں کر دی جاتی ہے۔
انھوں نے اس بات پر بھی خوشی ظاہر کی کہ آج کی اداکارائیں کم عمر میں شادی کر رہی ہیں۔
انوشکا شرما اور سونم کپور کی مثال دیتے ہوئے عالیہ نے کہا: ’شادی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی زندگی ختم ہو گئی اور اس کے بعد آپ اداکاری نہیں کر پائیں گی۔ ان نوجوان اداکاراؤں نے مجھے یہ ہمت دی ہے کہ جب بھی میں چاہوں میں شادی کر سکتی ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میرا کیریئر اس کے بعد ختم نہیں ہوگا۔‘
میگھنا گلزار کی ہدایت والی فلم ’راضی‘ میں عالیہ بھٹ پہلی بار اپنی ماں سونی رازدان کے ساتھ اداکاری کریں گی۔