Friday, May 4, 2018
Home »
» جنسی اسکینڈل: رواں برس ادب کا نوبل انعام نہ دینے کا اعلان
جنسی اسکینڈل: رواں برس ادب کا نوبل انعام نہ دینے کا اعلان
By Unknown May 04, 2018
دنیا کے سب سے اہم اور متعبر سمجھے جانے والے ایوارڈ ’نوبل‘ انعام دینے والی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس ادب کا نوبل انعام نہیں دیا جائے گا۔جنگ عظیم دوئم کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ ہر سال دیے جانے والے ادب کے نوبل انعام کو رواں برس نہیں دیا جائے گا، تاہم کمیٹی کا کہنا ہے کہ 2019 میں ایک ساتھ 2 انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔نوبل پرائز فاؤنڈیشن کے بورڈ آف چیئرمین کارل ہینرک ہیلڈن کی جانب سے میں بتایا گیا کہ فاؤنڈیشن سویڈش اکیڈمی کی جانب سے ادب کا نوبل انعام رواں برس نہ دیے جانے والے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ادب کا نوبل انعام رواں برس کیوں نہیں دیا جائے گا، تاہم اس بات کی تصدیق کردی گئی کہ پہلی بار اس انعام کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے اپنی خبر میں بتایا کہ گزشتہ ماہ نوبل اکیڈمی کی ادب کمیٹی میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد رواں برس اس شعبے کے انعام کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔خبر کے مطابق دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ دینے والے ادارے میں خواتین کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کیے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں ادارے کی بدنامی ہوئی، ساتھ ہی اس کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔جنسی اسکینڈل سامنے آنے اور ادارے پر لوگوں کے اعتماد میں کمی کے باعث رواں برس ادب کا نوبل انعام نہیں دیا جائے گا، بلکہ 2019 میں ایک ساتھ 2 انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔ ادب کا نوبل انعام نہ دیے جانے کے اعلان کے بعد رواں برس کمیٹی 6 میں سے 5 شعبوں میں ’نوبل انعام‘ دینے کا اعلان رواں برس کی آخری سہ ماہی میں کرے گی۔نوبل کمیٹی ادب، معیشت، کیمسٹری، فزکس، طب اور امن کے شعبوں میں دیا جاتا ہے۔گزشتہ برس ادب کا انعام کو دیا گیا تھا۔رواں برس اپریل میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نوبل پرائز فاؤنڈیشن کی ادب کمیٹی کے تین ججز یا ارکان نے ایک بااثر رکن کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے اور انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کی شکایات سامنے آنے کے بعد کمیٹی کو خیرباد کہ دیا۔ جن تین ججز نے نوبل پرائز فاؤنڈیشن کے عہدوں سے استعفیٰ دیا ان میں ’کلاس اوسٹرگرین، جیل اسمپارک اور پیٹر انگلاڈ‘ شامل تھے، جن کا مؤقف تھا کہ شکایات کے باوجود کمیٹی خواتین کو ہراساں کرنے والے رکن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔جس رکن پر خواتین کو ہراساں کرنے اور ’ریپ ‘ کا نشانہ بنائے جانے کا الزام تھا، اس کا نام ژاں کلاڈ آرنالٹ بتایا گیا تھا، جو سویڈن کے ادبی حلقے کے بااثر ترین شخص سمجھے جاتے ہیں۔ژاں کلاڈ آرنالٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے طویل عرصے تک کم سے کم 18 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سمیت انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بھی بنایا، متاثرہ خواتین میں کمیٹی کے ارکان کی بیویاں یا دیگر رشتہ دار بھی شامل ہیں۔